Sunday, May 24, 2009

فاطمہ زہرا (س) معتبر ترین راویئہ احادیث












































































بسم اللہ الرحمٰن الرحیم
فاطمہ زہرا (س) معتبر ترین راویئہ احادیث
فاطمہ زہرا (س) جگر گوشئہ رسالت تھی مدینہ العلم کا حصہ اور باب العلم کی شریک تھی ، ملک عصمت کی شاہزادی ؛طہارتوں کی ملکہ ، پاکیزگی کا سمندر ، تربیت کی درسگاہ ، نور کا پیکر، حکمتوں کا منبع ، عقل کا کوہ سار ، توحید کی پرچم دار معلمہ عبادت و دعا ، مجسمئہ اخلاق ، نشان صبر و استقامت،آیات الٰہی کی مفسرہ، تطھیر کی جان اور سورئہ قدر کی حقیقی مصداق،پیغمبرون کے سردار کی راحت جاں،ہر لحاز سے علی کی کفو، ، مادر سلسلئہ امامت و طھارت ، حق طلب افراد کے لئے نمونئہ عمل ، مطلومین عالم کے لئے بہترین اسوہ،وہ سب کچھ تھی لیکن ایک کردار جو اس پاک شخصیت کا کم لوگوں کے سامنے آپایا پے وہ ہے فاطمہ زہرا (س) ایک راویئہ حدیث کی حیثیت سے فاطمہ زہرا (س) کی زندگی کے اس رخ پر زرا کم روشنی ڈالی گئی ہے جب کہی جب کہ فاطمہ زہرا احادیث نبوی کے لئے معتبر ترین منبع تھیں اسلئے کہ گھر کی بات گھر والے بہتر جانتے ہیں اور پھر معتبر روایات میں ملتا ہے کہ پیمبر اسلام ۖ جب کہیں باہر سفر پر جایا کرتے تھے تو سب سے آخر میں فاطمہ(س) سے رخصت ہوتے تھے اور جب واپس آتے تھے تو سب سے پہلے فاطمہ زہرا(س) سے ملاقات کرتے تھے ، فاطمہ ہی تو تھی جو پیمبر اسلام (س) اسلام کی دعوت اسلام کے شروعاتی ایام سے ساتھ میں تھی فاطمہ ہی تو تھی جو مشرکان عرب کی اذیتوںکے سبب جسم نازنین پر لگنے والے زخموں ااور انسے بہتے ہوئے خون کو صاف کرتی تھی فاطمہ (س) ہی تو تھی جس نے محضر رسول ۖ میں ملائکہ کی رفت و آمد اور وحی کے نزول کی کیفیت کو درک کیا ۔لیکن زمانہ کی ستم ظریفی یہ رہی کہ اس صادق ترین راوی اور ایسی معتبر ترین محدثہ کہ جسکی زبان کی صداقت کی شھادت قرآن نے بارہا دی ، سے بہت کم روایات مسلمانوں کی کتابوں میں نقل کی گئئی ہیں ۔ اس تحریر میں کوشش یہ کی گئی ہے کہ فاطمہ زہرا(س) کی شخصیت کے اس پہلو کو کچھ اور اجاگر کیا جائے ۔یقنی طور پر فاطمہ زہرا (س) کی زندگی کے کسی خاص پہلو پر روشنی ڈالنا ایسا ہی ہے جیسے سورج کو چراغ دکھانا لیکن صرف اس امید میں کہ شاید یہی کوشش اگر قبول بارگاہ حق ہو جائے تو دنیا اور آخرت مین نجات کا سامان ہو جائے اور کچھ اس حق کی ادائگی ہو جائے جو اپاک خاتون اور حبیبئہ خدا کا ہماری گردن پر ہے اس تحریر میں فاطمہ زہرا (س) سے روایت شدہ کچھ احادیث اور رویات پیش کی جا رہی ہے ۔
١۔دوسروں کے سا تھ نرم برتائو اور خواتین کا حترام
پیامبر اکرم ۖ نے فرمایا؛ تم لوگوں میں بہترین انسان وہ ہے جو دوسروں کے ساتھ نرمی سے پیش آئے اورخواتین کا احترام کرے
{مسند فاطمہ زہرا (س) ، ص ٢٢١}
٢۔علی رہبر و پیشوا
پیامبر اکرم ۖ نے فرمایا : میں جس کا مولی ہوںعلی اس کے مولٰی ہیں اور جسکا میں رہبر ہوں علی اسکے رہبر ہیں
{ بھجہ ج ١،ص ٢٨٥}
٣۔ علی بہبہترین داور اور فیصلہ کرنے والے
فرشتوں کا ایک گروہ کسی چیز کے بار ے میں علمی گفتگو کرتے ہیں اور انمیں اختلاف ہو جاتا ہے خدا سے سوال کرتے ہیں کہ خدایا ہمارے لئے بنی آدم میں سے کسی کو داور قرار دے خداواند عالم ان لوگوں پر وحی نازل کرتتا ہے کہ تم لوگ خود جسے چاہو اپنے بیچ فیصلے کے لئے منتخب کر سکتے ہوں اور فرشتوں نے اس کام کے لئے علی کا انتخاب کیا ۔
{ بھجة ج ١ ، ص٣٠٦}
٤۔ دانا ترین اور سب سے پہلے مسلمان
رسول خدا نے مجھ سے فرمایا ۔تمہارا شوہر لوگوں میں سب سے زیادہ عالم ، سب سے پہلا مسلمان اور سب سے زیادہ بردبار ہے ۔
{ بھجة ج ١ ص ٣٠٢}
٥۔ فرزندان رسول خدا ۖ کی مدد
پیمبر اکرم ۖ نے فرمایا ؛ جو بھی میری اولاد میں سے کسی کے لئے کوئی کام انجام دے اور اس کام کی اجرت نہ لے ، میں اسکی اجرت میرے ذمہً ہے اور میں اسکی اجرت دونگا
{ بھار الانوار ج ٩٦ ص٢٢٥}
٦۔ علی اور انکے شیعہ
پیامبر خدا ۖ نے علی کی طرف نگاہ کی اور فرمایا ؛ یہ(یعنی علی ) اور انکے شیعہ اھل بھشت ہیں
{احقاق الحق ج٧،ص٣٠٨}
٧۔ علی کے شیعہ قیامت کے دن
رسول خدا ۖ نے علی سے فرمایا ؛ اے ابالحسن ،جان لو کہ تم اور تمہارے پیروی کرنے والے جنت میں ہونگے
{احقاق الحق ج ٧ ص ٣٠٧ }
٨۔ پیمبر اسلام ۖ اھل بیت کے درمیاں
میں رسول خدا کی خدمت مٰن شرف یاب ہوئی ، پیمبر اسلام ۖ نے ایک کپڑے کو پھیلایا اور مجھسے کہا کہ بیٹھ جائو ۔ اسی اثنا میں حسن تشریف لے آئے ، رسول خدا ۖ نے حسن سے فرمایا ؛ اپنی ماں کے پاس بیتھ جائو اسکے بعد حسین وارد ہوئے ، رسول خدا ۖ نے حسین سے فرمایا کہ انکے ساتھ بیٹھ جائو، کچھ دیر بعد علی تشریفد لے آئے اور رحمة اللعالمین ۖ نے فرمایا اے علی تم بھی ان کے ساتھ بیٹھ جائو اس کے بعد رسول اکرم ۖ نے اس کپڑے کو پکڑا اور ہم لوگوں کے اوپر ڈال دیا
{ بھجة ج١ ص ٢٨٧}
٩۔ فاطمہ زہرا (س) پر صلوات کا صواب
رسول خدا ۖ نے مجھ سے فرمایا ؛ اے فاطمہ (س) جو بھی تم پر صلوات بھیجیگا خدا اسکو ب خش دیگا اور میں بھشت میں جہاں بھی ہوونگا خدا س صلوات بھیجنے والے کو مجھ سے ملحق کر دیگا
{ بھجة ج ا ص ٢٨٧}
١٠ ۔ حجاب فاطمہ زہرا (س)
پیمبر خدا ۖ ایک نابینا شخص کے ساتھ فاطمہ زہرا (س) کے بیت الشرف پر تشریف لائے فاطمہ زہرا(س) نے فوراً اپنے آپ کو پوری طرح چھپا لیا . رسول خدا ۖ نے فرمایا ؛ کیوں کخود کو اس طرح چھپا لیا یہ نابینا شخص تو تمہیں نہی دیکھ سکتا ؟ فاطمہ زہرا (س) نے فرمایا ؛ اے اللہ کے رسول سچ کہا آپ نے کے وہ مجھے نہیں دیکھ سکتا ،لیکن میں تو اسے دیکھ سکتی ہوںاور بیشک وہ مجھے نہیں دیکھ سکتا لیکں میری خوشبو کو تو محسوس کر سکتا ہے. پیمبر اسلامۖ نے فرمایا؛اے فاطمہ (ص) میں گواہی دیتا ہوں کہ بیشک تو میرے دل کا ٹکڑا ہے۔
{ بھجة ج ١ ص ٢٧٤ }

اا۔ رسول خدا ۖ اور انکی بیٹی فاطمہ زہرا (ص) پر درود و سلام کا صواب
میرے والد اپنی زندگی میں مجھ سے فرماتے تھے ؛ اے فاطمہ (س) جو بھی مجھ پر اور تم پر تین دن تک درود و سلام بھیجیگا جنت اس پر واجب ہو جائیگی۔
{ بھجة ج ١ ص ٢٦٧}

١٢۔ پیمبر گرامی اسلام ۖ ، فاطمہ (س) کی نسل پاک کے باپ
فاطمہ زہرا (س) رسول خدا سے نقل کرتی ہین کہ اللہ کے رسول فرماتے تھے ؛ بیشک خدا وند عالم نے ہر انسان کی ذریت کواسکے ساتھ منسوب کیاہے لیکن سوائے ا ولاد فاطمہ زہرا (س) کے ،خدا نے فاطمہ (س) کی اولاد کو میرے سع منسوب کیا ہے اور انکو میری اولاد قرار دیا ہے۔
{فرائد السمطین ج٢ ص٧٧}
١٤۔ حقیقی خوش بختی
فاطمہ زہرا (س) رسول خدا ۖ سے نقل کرتی ہین کہ رسول خدا نے فرمایا ؛ کہ یہ جبریئل ہے جو مجھے خبر دے رہا ہے کہ بیشک خوش بخت حقیقی وہ ہے جو علی کو میری زندگی میں اور میرے بعد دوست رکھے .
{ بھجة ج ١ ص ٢٧١}

فاطمہ زہرا (س) کے خطبہ کے کچھ حصے
حضرت زہرا(س) اپنی اس مشہور سخنرانی میں کہ جو مسجد میں آپنے ارشاد فرمائی ، فرماتی ہیں کہ
خداوند عالم نے ایمان کو انسان کی شرک جیسی نجاست سے پاکیزگی کے لئے قرار دیا
اور نماز کو اس لئے قرار دیا تاکہ تم لوگ تکبر کی آلودگی سے پاک ہو جائو
زکات کو اسلئے واجب قرار دیا تاکہ تمھاری زندگی پاکیزگی کے ساتھ گزرے اور تمہارے رزق میں اضافہ ہو
روزہ کو تمہارے اخلاص کی تثبیت کے لئے واجب قرار دیا
اور حج کو اسلئے واجب قرار دیا تاکہ دین کو قوت ملے
عدل کو دلوں کی طھارت اور زیبائی کے لئے
اور ہماری اطاعت کو قوم میں نظم و ضبط برقراق رکھنے کے لئے واجب گردانا ہے
اور ہماری امامت کو اختلافات اور تفرقہ سے تحفظ کا وسیلہ قرار دیا
جھاد کو عزت اسلام کے لئے
اور صبر کو اجرت کے استحقاق کے لازم کیا
اور صلہ ارحام کو لوگوں میں اضافہ کا وسیلا
اورقصاص کو خون خرابہ سے تحفظ کا وصیلا بنایا
نزر کو پورا کرنے کو اسلئے واجب کیا تاکہ تم لوگ مغفرت کے اھل ہو جائو
ناپ تول میں ایمانداری کو اسلئے ضروری قرار دیا تاکہ کمفروشی کی عادت تبدیل ہو جائے
شراب خوری سے اسلئے منع کیا تاکہ تم لوگ پلیدگی سے اور برائیون سے پاک رہو
تھمت نا لگانے کا حکم اسلئے آیا تاکہ تم لوگ لعنت الٰہی سے امان میں رہو
چوری چھوڑ دینے کا حکم اسلئے آیا تاکہ تم لوگ پاک دامن رہو
شرک کو حرام قرار دیا تاکہ تم لوگ اپنے خدا کے مخلص رہو
اسلئے اپنے خدا سے ایسے ڈرو جیسا کہ ڈرنے کا حق ہے اور کوشش کرو کہ جب تمہیں موت آئے تو تم مسلمان کی موت مرو
اور خدا نے جن چیزوں کا تمہیں حکم دیا ہے اور جن چیزوں کو انجام دینے سے تمہیں روکا ہے ان میں خدا کی اطاعت کرو
'اسلئے کہ بندگان خدامیں سے صرف آگاہ لوگ ہی خدا سے ڈرتے ہیں (سورئہ فاطر آیہ٢٨)
{احتجاج طبرسی ص٩٩ چاپ سعید}
١٥۔ اھل بیت کی منزلت خدا کے نزدیک
خدا کی حمد بجا لائو اور اسکا شکر ادا کرو کہ اسکی عظمت اور اسکے نور کی وجہ سے جو بھی زمین اور آسمان میں ہے اسکی طرف راستا تلاش کرتا ہے ، اور ہم اھل بیت اسکی طرف وصیلا ، اسکی بارگاہ اقدس کے خاص ، اسکی غیبی حجت اور اسکے پیامبران کے وارث ہیں ۔
{فاطمہ زہرا (س) بھجة قلب مصطفٰی ج ١ ص٢٦٥}
١٦۔ ایک جامع اور کامل ترین دستور العمل
ایک دن رسول خدا ۖ تشریف لائے اس وقت میں بستر خواب لگا چکی تھی ۔ پیمبر اسلام ۖ نے مجھ سے فرمایا ؛ اے فاطمہ(س) مت سو ئو جب تک کہ چار کام انجام نا دے لو ، قران کو ختم کرو ،پیمبران الٰہی کو اپنا شفیع قرار دو،حج و عمرہ کو بجا لائو اور مومنین کو خود سے راضی کر لو۔ رسول خدا ۖ نے ہ فرمایا اور نماز پڑھنے میں مشغول ہو گئے۔ میں نے انتظار کیا یہاں تک کہ رسول اللہ نے اپنی نامز تمام کر لی تب میں نے رسول خدا ۖ سے فرمایا اے خدا کے رسول مجھے ایسی چیز کا حکم دیا ہے جس کے انجام دینے پر میں قادر نہیں ہوں ۔ رسول خدا ۖ مسکراے اور فرمایا: اگر قل ھو اللہ کو بار پڑھوگی تو ایسا ہی ہے جیسے تم نے پورا قرآن پڑھ لیا ہو،اگر مجھ پر اور مجھ سے پہلے پیمبران الٰہی پر صلوات بھیجونگی تو ہم لوگ روز قیامت تمہارے شفیع ہونگے، اور اگر مومنین کے لئے استغفار کرونگی تو وہ سب کے سب تم سے راضی ہو جائینگے،اور جب کہونگی''' سبحان اللہ والحمد للہ ولا الہ الا اللہ واللہ اکبر'' تو گویا تم نے حج و عمرہ کے فرائض انجام دئے۔
{بھجة ج ١ ص ٣٠٤}
١٧۔ کنجو سی کا نقصان
پیمبر اسلام وۖنے فرمایا ؛ کنجوسی سے بچو اسلئے کہ یہ آفت بزرگ شخصیتوں میں نہیں پائی جاتی، کنجوسی سے بچو اسلئے کہ یہ جھنم کی آگ میں ایک درخت ہے کہ جسکی شاخیں دنیا میں ہے اور جو کوئی بھی اسکی کسی شاخ سے لپٹ گیا ،یہ شاخ اسے جھنم لے جائیگی۔
{ بھجة ج ١ ص ٢٦٦ }
١٨ ۔سخاوت کا نتیجہ
پیمبر اسلام ۖ نے مجھ سے کہا : اے فاظمہ (س) ہمیشہ سخاوت کی صفت اپنے اندر باقی رکھو اسلئے کہ سخاوت جنت میں ایک درخت ہے جسکی شاخیں زمین پر لٹکی ہوئی ہیں جو کوئی بھی اسکی کسی شاخ کو پکڑ لیتا ہے اسے یہ جنت کی طرف لے جاتی ہے۔
{ بھجة ج ١ ص ٢٦٦ }
١٩۔ صبح میں جلد اٹھنا
رسول خدا ۖ میرے پاس تشریف لائے در حالیکہ میں صبح کے وقت سوئی ہوئی تھی پیمبر اسلام ۖ نے مجھے جگایا اور فرمایا : اے میری نور نظر ، اتھو اور اپنے پروردگار کے رزق اور روزی پر گواہ بنو اور غفلت ناکرو اسلئے کہپروردگار امخلوق کے رزق کو طلوع فجر اور طلوع آفتاب کے درمیان تقسیم کرتا ہے۔
{ مسند فاطمہ زہرا (س) ص ٢١٩}
٢٠۔ دعا کی قبولیت کا وقت
رسول خدا ۖ نے فرمایا: کہ جمعہ کے دن ایک وقت ایسا ہے کہ جس وقت میں بندہ اپنے خدا سے جو کچھ بھی طلب کرتا ہے خدا اسے عطا کرتا ہے اور وہ دعا کی قبولیت کا وقت تب ہوتا ہے جب ادھا سورج مغرب کے قریب ہوتا ہے
{ مسند فاطمہ زہرا ص٢٢١}

















No comments:

Post a Comment